106

ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف غداری کے مقدمے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت فیصلہ

Spread the love

اسلام آباد (بدلو نیوز) ایمان زینب مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف غداری کے مقدمے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت فیصلہ سامنے آیا ہے، عدالت نے یہ بھی واضح کر دیا کہ غداری اصل میں کیا ہے۔وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان زینب مزاری ایڈووکیٹ کے خلاف گزشتہ روز غداری کے مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا، جسے انھوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا، آج چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر پڑھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پہلا کیس نہیں ہے جو پولیس نے طاقت کا غلط استعمال کیا، پاکستان کے دارالحکومت میں بعض طبقات کو نشانہ بنانے اور اختلاف رائے، تنقید اور سیاسی بحث کو دبانے کے لیے اختیارات کا بار بار غلط استعمال ناقابل برداشت ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ جواب دہندگان نے اختلاف رائے اور حق کی آواز کو دبانے کے لیے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، قائد اعظم یونیورسٹی سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے پریس کلب کے سامنے مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف پُر امن احتجاج کیا تھا، لیکن جواب دہندگان نے پرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کر کے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کو الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اطلاع ملی تھی کہ پرامن شرکا کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس فیصل کامران ایک اور کیس کے سلسلے میں عدالت میں موجود تھے، انھوں نے ایک فوجداری مقدمہ ایف آئی آر نمبر 203/2022 کے تحت درج کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں