134

ثاقب نثار آڈیو لیک: فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

Spread the love

اسلام آباد ( بدلو نیوز )سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔صدرسندھ ہائیکورٹ بارصلاح الدین احمد اورجوڈیشل کمیشن کے ممبر سید حیدر امام رضوی کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ٹیپ کی تحقیقات کےلیےکمیشن بنانے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کی ۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریٹائرڈ چیف جسٹس ثاقب نثار آڈیو ٹیپ نے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچایا ہے، عدلیہ کی آزادی کے تحفظ کے لیے یہ تعین کرنا ضروری ہےکہ ثاقب نثار کی آڈیو اصلی ہے یا جعلی۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مبینہ آڈیو ٹیپ سے تاثر ملتا ہے کہ عدلیہ بیرونی قوتوں کے پریشر میں ہے ، عدلیہ کو اپنے نام کے تحفظ کے لیے آزاد خودمختار کمیشن تشکیل دینا چاہیے، آئینی عدالت ہونے کے ناطے عوام کا آزاد اور غیرجانبدار عدلیہ پراعتماد بحال کرنا ضروری ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ اچھی شہرت والےریٹائرڈ جج، وکیل، صحافی، سول سوسائٹی کےافراد پرمشتمل آزاد خود مختار کمیشن بنایا جائے۔اس پر چیف جسٹس اسلام آباد نے استفسار کیا کہ یہ بتا دیں کہ یہ پٹیشن قابل سماعت کیسے ہے؟ کس کے خلاف رٹ دائر کی گئی؟ آپ کی درخواست حاضرسروس چیف جسٹس کے آڈیو کلپ سے متعلق ہے۔درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ درخواست موجودہ چیف جسٹس نہیں، سابق چیف جسٹس پاکستان کے آڈیو کلپ سے متعلق ہے۔
چیف جسٹس اسلام آبادچیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ جی، جس آڈیوکی بات ہورہی ہےوہ اس وقت کی ہےجب وہ چیف جسٹس پاکستان تھے، عدلیہ کوبڑےچیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، عدلیہ کی آزادی کے لیے بار نے کردار ادا کیا، ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا کسی ریگولیشن کےبغیر ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ یہی بات تکلیف دہ ہےکہ سوشل میڈیا پر یہ چیز وائرل ہوئی اوراس پر بحث بھی ہو رہی ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے، آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟ ہم پہلے اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کریں گے، اس درخواست کےقابل سماعت ہونےپر بات کریں گے، عدالت نے صرف قانون کے مطابق حقائق کو دیکھنا ہے، جوڈیشل ایکٹوزم میں نہیں جانا، عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی فلڈ گیٹ نہیں کھل جائے۔
درخواست گزار صلاح الدین احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے قرار داد منظور کی، عدالت مناسب سمجھے تو انہیں بھی نوٹس کردیں۔چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے عدالت آپ کا احترام کرتی ہے، آپ کچھ آڈیو کلپس سے رنجیدہ ہیں، چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئے آدمی نے؟مبینہ آڈیو ٹیپ ایک زیر التوا اپیلوں والے کیس سے متعلق ہے، آڈیوجن کے کیسز سےمتعلق ہے انہوں نے معاملہ عدالت لانے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔چیف جسٹس اسلام آباد اسلام آباد ہائیکورٹ نےاٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کرتے ہوئےسماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں