174

سابق بریگیڈئیر مستنصر باللہ نے ویٹیکن کی طرز پہ خلیفہ کے چناوُ کا طریقہ تجویز کر دیا

Spread the love

لاہور ( بدلو نیوز )سابق فوجی اور سند یافتہ دفاعی تجزیہ کار آجکل جمہوریت اور پارلیمانی نظام کی مٹی پلید کرنے کیساتھ ساتھ صدارتی نظام لانے کیلئے زبردست مہم چلا رہے ہیں۔ اسکی باوجود کے پانچویں دہائی میں گورنر جنرل، چھٹی دہائی میں صدارتی نظام، ساتویں دہائی کے آخر اور آٹھویں دہائی میں صدارتی نظام اور نویں دہائی میں صدر کا اسمبلیاں توڑنے کا اختیار حاوی رہا اور پھر اس صدی کی پہلی دہائی پہ جنرل صدر پرویزمشرف چھائے رہے اور ملک جمہوری نظام سے محروم رہا۔ ان ہی میں سے ایک آپریشن مڈنائیٹ جیکال کے سرغنہ بریگیڈیئر مستنصر باللہ نے ویٹیکن کی طرز پہ خلیفہ کے چناوُ کا طریقہ تجویز کیا ہے۔ جس سے فوجی دماغوں کی علمی کنگالی کا صاف پتہ چلتا ہے۔ ملاحظہ کیجیئے۔مستنصر باللہ کے مطابق “خلیفہ کے چناؤ کیلئے بالکل وہی طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے جو دنیا کے سب سے بڑے پادری یعنی پوپِ اعلیٰ کے چناؤ کیلئے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ عیسائی دنیا کے سب

سے بڑے پادری جنہیں (Cardinals)کارڈینلز کہا جاتا ہے (Vatican City) ویٹیکین سٹی (اٹلی) میں جمع ہوتے ہیں۔ ان کی تعداد 300کے قریب ہوتی ہے۔ ان کا ایک بڑے بند ہال میں اجلاس ہوتا ہے۔ اس دوران ان سے اور ان کو کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ تین دنوں میں سب مل کرایک پوپِ اعلیٰ چنتے ہیں جو تا حیات دنیا کا سب سے بڑا پوپ رہتا ہے باوجود کہ عیسائیت میں اسلام سے کہیں زیادہ فرقے ہیں اس طریقہ سے صدیوں سے کبھی کسی غلط پوپِ اعلیٰ کا چناؤ نہیں ہوا۔ ہمارے ہاں بھی تمام جید علماء کرام کو اکٹھا کر کے یہی طریقہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اول تو ملک کی (ISI)آئی ایس آئی اور دیگر ایجنسیاں تمام جید علماء کو جانتی ہیں پھر بھی دینی مدارس کے سربراہ اورعلماء کو اسلام آباد میں اکٹھا کیا جا سکتا ہے۔ اور بآسانی خلیفہ کا چناؤ کیا جا سکتا ہے۔ حفظِ ما تقدم کے طور پر دوسرے اور تیسرے خلیفہ کا چناؤ بھی اسی وقت کیا جا سکتا ہے۔ جنرل ضیاء الحق کے حادثہ سے سبق ملتا ہے۔ اگلی بات، اگر زیادہ نہیں تو کم سے کم 313مدارس کے سربراہ اکٹھے ہو جائیں۔
جمہوریت یقیناً دنیا میں ناکام ہو چکی ہے اور الیکشن میں کروڑوں روپے برباد ہوتے ہیں وہ بل آخر عوام ہی کو بھرنے پڑتے ہیں مگر ہم اللہ اور اس کے رسولؐ کے حکم کے مطابق خلیفہ کا تقرر کریں۔ ایک اور اہم بات کہ نظامِ خلافت ر ائج ہونے کے بعد سودی نظام کے خاتمے اور نظامِ زکوٰۃ سے غربت کا خاتمہ ہو سکتا ہے جو کہ انسانیت کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
کفار کا جمہوری نظام ہے آفت
مسلمانوں کا نظام ہے خلافت
حضورؐ نے فرمایا کہ ”مسلمانوں پر ایک دن بھی ایسا نہ ہو کہ وہ خلیفہ کے بغیر ہوں“(متفق علیہ)
دونوں جہاں ناداں جمہوریت میں ہار کے
وہ جا رہے ہیں لوگ اِسے قبر میں ا تار کے
ہمرا ہمیشہ حضورﷺ کے نقشِ قدم پر ہو ہر قدم
اُس زندگی کی طرف جہاں نہ خوف نہ غم
آپ کی دعاؤں کا طالب
سابق بریگیڈئیر مستنصر باللہ “

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں