137

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا لاپتہ افراد کے حوالے سے سخت ایکشن، ائیر کوالٹی انڈیکس کا ڈیٹا میڈیا سے شیئر نہ کرنےپر پابندی،

Spread the love

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا لاپتہ افراد کے حوالے سے سخت ایکشن، وزیر اعظم اور کابینہ ذمہ دار قرار۔
لاہور میں سموگ سے صورتحال ابتر، سیکرٹری ماحولیات کا 29 نومبر کا خط جس میں ائیر کوالٹی انڈیکس کا ڈیٹا میڈیا سے شیئر نہ کرنے کی ہدایت۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کو اس معاملے کا نوٹس لینے پر خراج تحسین، صحافی مدثر نارو کو لاپتہ ہوئے 3 سال گزر گئے۔

صحافی مدثر نارو کو لاپتہ ہونے کے عرصہ میں ان کی اہلیہ کا انتقال ہو چکا ہے۔ پاکستان میں ہزاروں لوگ لاپتہ ہوئے ہیں۔ زیادہ تر افراد خیبر پختونخواہ اور بلوچستان سے لاپتہ ہوئے۔ لاپتہ ہونے والے افراد میں قوم پرست جو قومی حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں، پشتون تحفظ موومنٹ علحیدگی پسند جماعت نہیں ہیں۔ وہ پاکستان کے آئین کو تسلیم کرتی ہے اور آئین کی حدود میں حقوق کا مطالبہ کرتی ہے۔ دوسرے نمبر وہ لوگ ہیں جو ریاست اور اداروں کی غلط پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان میں پروفیسرز، صحافی اور تجزیہ نگار شامل ہیں۔ لاپتہ افراد کے معاملے پر کمیشن بھی بنا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ادارے اور ایجنسیاں ذمہ دار ہیں، اس معاملے پر مختلف ججز نے نوٹس بھی لیا۔ اب تک جو لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں وہ یہ نہیں بتا رہے کہ ان کو کس نے غائب کیا تھا۔ لاپتہ افراد کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ ان کے پیاروں کو بازیاب کروایا جایا، اگر ان پر کوئی مقدمہ ہے تو ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، اس پر ان کو دشمن ملک کے ایجنٹس قرار دیا جاتا ہے۔ ریاست اگر قوم پرستوں، علحیدگی پسندوں کے ایشوز کو سن کر حل کر دے تو وہ بھی علحیدگی کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے اس کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔
اگر کوئی ریاست اپنے ہی شہریوں کو لاپتہ کرنا شروع کر دے تو اس ریاست کا شہریوں کے ساتھ سوشل کنٹریکٹ ختم ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزیراعظم کو حکم دیا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کریں اور عدالت میں رپورٹ جمع کروائیں کیوں کہ ایجنسیاں ان کے ماتحت ہیں۔ سابقہ اور موجودہ وزیر اعظم لاپتہ افراد کے معاملے کی پالیسی کو اس لیے ریویو نہیں کرتے کیوں کہ یہ ان کے لیے نو گو ایریا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کی رپورٹس میں اس معاملے پر پاکستان کی ساکھ پر ایک کالا دھبہ ہے۔ ماضی میں اگر یہ کام ہوتا رہا ہے تو اب اس کو بند کر دیا جائے اور جن افراد کے خلاف کیسز ہیں ان کو عدالتوں میں ٹرائل کیا جائے اور اگر کوئی کیس نہیں تو ان کو رہا کر دیا جایا۔ پاکستان کے شہریوں کے حقوق پر غیر قانونی تعمیرات ہیں۔ کہ کسی بھی شخص کو اس طرح اٹھا لیا جائے۔ لوگوں کو اغوا کر کے لاپتہ کر دینا قانونی حکمرانی نہیں ہے۔ لاہور میں ائیر کوالٹی انڈیکس سسٹم بند پرا ہے ائیر کوالٹی کی پیمائش کا کوئی نظام کام نہیں کر رہا۔

ہر شہری کا یہ آئینی اور قانونی حق کہ وہ محکمہ ماحولیات سے ائیر کوالٹی انڈیکس کی معلومات حاصل کر سکے۔ لاہور، کراچی، دہلی اس وقت دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہوتے ہیں۔ گلاسگو میں ہونے والی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والا وفد آپس میں لڑتا رہا۔ ایم این اے ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹس بھی اس معاملے پر جاری ہوا ہے اور ان کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے بھی نکالے جانے کا امکان ہے۔ عمران خان نے پاکستان میں ماحولیات کے حوالے سے پہلی بار بات کی ہے۔ لاہور اور کراچی سمیت ملک میں سموگ کی وجہ صورتحال انتہائی خطرناک ہو چکی ہے

جس کی وجہ سے سکولز بند کرنے پر رہے ہیں۔ ٖفضا اس قدر آلودہ ہوچکی ہے کہ شہریوں کا سانس لینا دوبھر ہو چکا ہے۔ پاکستان کو اب فضائی آلودگی کا باعث بننے والے توانائی کے ذرائع سے گرین انرجی پر منتقل ہونا ہو گا۔ کاربن کارپوریشنز کس طرح ماحول کو بہتر کریں گی کیوں ان کا مالی فائد ہ تو کاربن کے استعمال سے جرا ہوا ہے۔ پاکستان ماحولیات کے معاملے خاصا پسماندہ ملک ہے، حکومت کو چاہیے کہ عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لیے روازنی کی بنیاد پر میڈیا سے پیغامات نشر کیے جائیں۔

مکمل پروگرام دیکھئیے ہمارے ئو ٹیوب چینل بدلو پر

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں