113

وزیرِ اعظم نے ہکلہ، ڈی آئی خان موٹر وے کا افتتاح کر دیا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن )کے فنڈز کی جانچ پڑتال کا منتظر ہوں: وزیر اعظم

Spread the love

اسلام آباد ( ویب نیوز )وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی فنڈنگ پر الیکشن کمیشن کی جانچ پڑتال کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے ایک بیان میں وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ بات کہی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اکاؤنٹس کی جتنی زیادہ جانچ ہو اتنے ہی حقائق کی وضاحت ہو گی۔ پتہ چلے گا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کی بنیاد سیاسی فنڈ ریزنگ پر ہے۔ میں 2 بڑی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن )کے فنڈز کی جانچ پڑتال کا منتظر ہوں۔ قوم حقیقی، سیاسی فنڈ ریزنگ، مفادات اور بھتہ خوری کا فرق دیکھے۔
علاوہ ازیں وزیرِ اعظم عمران خان نے ہکلہ، ڈی آئی خان موٹر وے کا افتتاح کر دیا۔ہکلہ، ڈی آئی خان موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ سی پیک مغربی روٹ سے پسماندہ علاقوں کو فائدہ ہو گا، طویل المدتی منصوبوں سے ملک ترقی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ

صرف کارڈ نہیں ایک ہیلتھ سسٹم ہے، دور دراز علاقوں میں لوگ صحت کی سہولتوں سے محروم ہیں، ان علاقوں میں ڈاکٹر جاتے نہیں ہیں، لوگ علاج سے محروم ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، ایک ادارے سے کرپشن نکالتے ہیں تو عوام کو فائدہ ہوتا ہے، پیسہ چوری نہ ہوتا تو زیادہ سٹرکیں بن سکتی تھیں، کرپشن ختم کرنے سے ریونیو بڑھا ہے۔لانگ ٹرم پلاننگ نہیں کرتے تو تھوڑے سے علاقے ترقی کرتے ہیں، باقی پیچھے رہ جاتے ہیں، کچھ لوگ امیر ہو جاتے ہیں اور کچھ غریب رہ جاتے ہیں، لانگ ٹرم پلاننگ کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، 1960ء کے بعد لانگ ٹرم پلاننگ نہیں ہوئی، ملک لانگ ٹرم پلاننگ سے بنتے ہیں۔وزیرِ اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے وزیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مراد سعید کی وزارت نے زبردست کارکردگی دکھائی ہے، پنجاب میں مارچ تک ہر خاندان کے پاس ہیلتھ انشورنس آ جائے گی، ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے پرائیویٹ اسپتال بھی میانوالی اور ڈی آئی خان جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ جتنے پیسے پچھلی حکومتوں نے خرچ کیے اس کے مقابلے میں دگنا سڑکیں بنا دیں، آج 2013ء کی نسبت زیادہ سستی سڑکیں بن رہی ہیں، ماضی میں سڑکیں پیسے بنانے کے لیے بنائی جاتی تھیں، پچھلی حکومتوں میں فی کلومیٹر سڑک پر دگنی زیادہ رقم خرچ کی گئی۔وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ بھی کہاکہ 5 ارب سے زیادہ این ایچ اے کی قبضہ کی ہوئی زمین واگزار کرائی گئی، این ایچ اے میں بیٹھے لوگ زمین کے قبضے میں شامل تھے، ایک ہزار ارب روپیہ لوگوں کی جیب میں جا رہا تھا، کوشش ہے کہ ترقی کا ایسا منصوبہ بنائیں جس میں کوئی پیچھے نہ رہ جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں