لاہور (بدلو نیوز) معروف تجزیہ کار امتیاز عالم نے کہا ہے کہ وزیر خزانہ شوکت ترین اعتراف کر چکے ہیں کہ حکومت آ ئی ایم ایف کے دباؤ کا شکار ہو گئی اور اس میں امریکی دباؤ بھی شامل ہے۔ یو ٹیوب چینل ”بدلو“ کے پروگرام ”انگیخت“ میں گفتگو کرتے ہوئےء امتیاز عالم نے کہا کہ ماضی میں پاکستان امریکہ کے ساتھ افغان جنگ میں اس کا اتحادی رہا اسلحہ اور دفاعی معاملات میں بھی پاکستان کا انحصار امریکہ پر رہالیکن اب امریکہ افغانستان میں امریکی پسپائی کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتا ہے۔ امریکہ کے بقول پاکستان کے ساتھ جو سیکورٹی پارٹنرشپ کی اسکا تجربہ بہت تلخ رہا۔ امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے طالبان کی فتح پر بہت خوشی کا اظہار کیا تھا لیکن اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر طالبان نے پاک افغان بارڈر پر بہت سی جگہوں پر باڑ اکھاڑ دی،2 روز قبل طالبان نے ایک مقام پر ٹرک سے کئی پول گرا دئیے افغان وزرات دفاع کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں یہ باڑ قبول نہیں۔
امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ 2009 میں شوکت ترین نے جب بطوروزیر خزانہ آ ئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا تو کوئی پیشگی شرائط نہیں رکھی گئی تھیں۔ اس بار آ ئی ایم ایف نے پیشگی شرائط عائد کیں جس کی وجہ سے منی بجٹ لانا پڑا اور اس منی بجٹ میں 360 ارب کے ٹیکس لاگو کیے گئے۔سٹیٹ بینک کو جو خود مختاری دینے کی بات ہو رہی ہے اس پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اگلے 15 روز میں منی بجٹ اور سٹیٹ بینک کی خود مختاری کا بل پارلیمنٹ سے پاس کروا لیا جائے گا۔ ماہرین معاشیات کے مطابق اگر پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط قبول نہ کرتا تو متبادل ذرائع موجود تھے۔حکومت نے منی بجٹ میں بہت ساری اشیاء پر سیلز ٹیکس 17% کر دیا ہے اور زیادہ تر ٹیکسز ان ڈائر یکٹ ہیں۔ ملکی معیشت اتنی بڑی نہیں کہ وہ اس قدر ان ڈائر یکٹ ٹیکسوں کا بوجھ اٹھا سکے75% ٹیکسز ان ڈائر یکٹ ہیں۔ دیکھنا یہ ہو گا کہ اگلے بجٹ میں کیا عمران خان حکومت کو اتنی مالی اسپیس مل جائے گی کہ وہ کارڈوں کی سیاست کر سکے۔
پنجاب کا صحت کا بجٹ 456 ارب روپے ہے جبکہ حکومت 400 ارب روپے صحت کارڈ کی مد میں خرچ کرنا چاہتی ہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سرکاری سطح پر ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کو بند کر دیا جایا گا۔
فلاحی ریاستوں میں حکومت ہسپتالوں کو بجٹ فراہم کرتی ہے جس کی وجہ سے عوام کو صحت کی سہولیات میسر ہیں۔ پاکستان میں زیادہ تر آبادی کو پرائمری ہیلتھ کئیر کی ضرورت ہے جو کہ میسر نہیں ہے۔ صحت کارڈ کے ذریعے انشورنس کمپنیاں اور پرائیویٹ ہسپتال مال بنائیں گے۔
حکومت کو چاہیے یہی 400 ارب روپے پبلک ہیلتھ سیکٹر کی صلاحت بڑھانے کے لیے استعمال کرے۔ عمران خان کا احتساب کا بیانیہ ناکام ہو گیا اب وہ عوام کو بہلانے کے لیے صحت کارڈ کا استعمال کریں گے۔ پاکستان میں امیر طبقے کے لیے 4600 ارب روپے کی مراعات ہیں۔ یہ تمام ٹیکس عوام دشمن ٹیکسز ہیں۔ بڑے جاگیر داروں کو 1000 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ملتی ہے۔ پراپرٹی ڈیلرز اور کرائے پر دئیے گئے گھروں سے بھی 1000 ارب روپے کی ٹیکس آمدن حاصل ہو سکتی ہے۔
چین اور بھارت سے متعلق امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ
چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں جنگ کے باوجود تجارت کا حجم 113ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
جب کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت مکمل طور پر بند ہے۔ کشمیر کا مسئلہ اپنی جگہ ہے۔
پاکستان کو چاہیے کہ کشمیر پر اپنا مؤقف برقرار رکھے لیکن ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرے۔
217
وزیر خزانہ شوکت ترین اعتراف کر چکے ہیں کہ حکومت آ ئی ایم ایف کے دباؤ کا شکار ہو گئی
Spread the love