128

2021…..سال بھر معیشت ڈانواڈول ، عوام کو کمر توڑ مہنگائی کا سامنا رہا ، افغانستان میں جنم لینے والے انسانی بحران کا پاکستان پر بُرا اثر پڑے گا

Spread the love

لاہور ( طیبہ بخاری سے )2021ء کیسا رہا، کن کن مشکلات کا سامنا رہا،مہنگائی، بیروزگاری، منی بجٹ سمیت کئی ایشوز نمایاں رہے؟ یو ٹیوب پر”بدلو“ چینل کے پروگرام ”انگیخت“ میں معروف تجزیہ کار امتیاز عالم اور علامہ صدیق اظہر نے انتہائی معنی خیز گفتگو کی، پروگرام کی میزبان ساشا جاوید ملک کے ایک سوال کے جواب میں علامہ صدیق اظہر نے کہا کہ 2021ء میں سال بھر معیشت ڈانواڈول رہی، عوام کو کمر توڑ مہنگائی کا سامنا رہاحکومت کبھی ایک قدم پیچھے اور کبھی ایک قدم آگے جاتی رہی.معروف تجزیہ کار امتیاز عالم نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی میں تسلسل نہیں رہااسد عمر نے”انقلابی

لائن“لی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے لیکن جانا پڑا پھر حفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک آ گئے.ڈیمانڈ مینجمنٹ کرنے کے باوجود مہنگائی کم نہ ہوئی اُلٹا معیشت کی نشوونما رُک گئی، بے روزگاری بھی بڑھ گئی.حفیظ شیخ جاتے جاتے آئی ایم ایف کے خوفناک پروگرام ”آؤٹ لائن“ پر اتفاق کر گئےشوکت ترین نے اس پروگرام پر عمل سے انکار کر دیااور ”گڈ فیل فیکٹر“ پر زور دیا”گڈ فیل فیکٹر“ کیلئے پھر سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا اور نتیجہ ”مبنی بجٹ“ کی صورت میں سامنے ہےمنی بجٹ کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہو گی کیونکہ سیلز ٹیکس 144سے زائد اشیاء پر ہے اوریہ عوام سے ہی وصول کیا جائیگا 360ارب روپے کے نئے ٹیکس لگیں گےوزیر اعظم کو اقتصادی معاملات اس وقت سمجھ آئے جب انکا احتساب اور کرپشن کے خاتمے کا ایجنڈا ناکام

ہو گیااب عمران خان کے پاس ”بیچنے“ کو کچھ نہیں رہا.2021 میں صرف کورونا فنڈ کی بات کی جائے تو وزیر اعظم اس کا ایک چوتھائی خرچ نہیں کر سکے باقی تمام سکیموں کی کیا بات کی جائے وزیر اعظم ”ٹوکن اِزم“ یعنی لوگوں کو صرف خوش کرنے پر یقین رکھتے ہیں”تماش بینی“ سے معیشت ٹھیک نہیں ہوتی، میڈیا صحت کارڈ اور انشورنس معاملات کی تحقیقات کرے. امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ اس سال 20ارب ڈالرز قرضوں کے سود اور قسطوں کی ادائیگی میں دینا ہیں، اگلے سال 17بلین ڈالرز دینے ہیں موجودہ حکومت کے دور میں بیرونی قرضہ 25بلین ڈالرز سے 40بلین ڈالرز تک جا پہنچا ہے.اگر حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر کے گئی تو اس وقت تک قرضہ 50بلین ڈالرز سے زیادہ ہو جائیگاعمران خان درست کہتے ہیں کہ قرضے پچھلی حکومتوں نے لئے لیکن انہوں نے اس”گناہ“ میں اضافہ کیا.اکانومی کے اعتبار سے 2021ء پاکستان کیلئے بہت بُرا رہا.
پروگرام ”انگیخت“ کا دوسرا موضوع تھا ”2021ء میں خارجہ پالیسی،حکومت اور فوج کے تعلقات کے حوالے کیسے رہے؟“اس حوالے سے علامہ صدیق

اظہر کا کہنا تھا کہ ایک پیج والی حکومت میں 2021ء میں آئی ایس آئی چیف کی تقرری پر اختلافات سامنے آئے.امریکہ کا افغانستان سے اچانک انخلاء،طالبان کا غیر متوقع طور پر برسر اقتدار آنااورانسانی المیہ اہم ایشوز رہے . اس حوالے سے اپنے تجزئیے میں امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ 2021ء میں افغانستان کا ڈراپ سین ہوا، ہم کہتے رہے کہ ملبہ ایک بار پھر پاکستان پر آئیگا،بھارت تو افغانستان سے نکل گیا لیکن اب طالبان کے پاس افغان معیشت سنبھالنے کا کوئی نسخہ، کوئی تجربہ،کوئی نظام نہیں افغانستان میں جنم لینے والے انسانی بحران کا پاکستان پر بہت بُرا اثر پڑے گا اور ایسا شروع ہو چکا ہے. پاکستان روپے کی قدر میں کمی کی وجہ یہ بھی ہے کہ افغانی بلیک میں ڈالر اٹھا رہے تھے ہمارا آٹا، چینی، دال، گھی اور بہت سی اشیاء افغانستان جا رہی ہیں، سمگلنگ بھی عروج پر ہے ہم طالبان کی وکالت کر رہے ہیں جبکہ وہ سرحد پر خاردار باڑ ماننے کو تیار نہیں اور ہم پر حملہ بھی کر چکے ہیں.افغانستان میں ہسپتال بند،خواتین گھروں میں قید، حالات مزید بگڑے تو مہاجرین کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائیگا جسکا پاکستان پر اچھا اثر نہیں پڑیگا.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں