81

نواز شریف کی شہابی گھڑی اور عمران خان کی مکہ ایڈیشن گھڑی…

Spread the love

عمران خان کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے تحفے میں ملنے والی گراف کی مکہ ایڈیشن گھڑی کی فروخت اور اس کے بعد کیے جانے والے دعوؤں کے بعد پاکستان کی سیاست میں نئی ہلچل پیدا ہوئی ہے۔مگر ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا کہ لگژری گھڑیوں اور اس سے منسلک تنازعے نے کسی معروف سیاسی شخصیت کو توجہ کا مرکز بنایا ہو۔جب بات کسی سرکاری، مذہبی یا حکومتی عہدیدار کی ہو تو عوام اکثر یہ سوال پوچھتے نظر آتے ہیں کہ کوئی اپنی آمدن کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مہنگی گھڑی کیسے خرید سکتا ہے اور یوں ان پر بدعنوانی کے الزامات لگنے لگتے ہیں۔ہم نے ایسے ہی چند واقعات کی ایک فہرست تیار کی ہے جن میں دیکھا گیا کہ کیسے ایک مہنگی گھڑی نے سیاسی رہنماؤں کو مشکل میں ڈالا اور بعض واقعات میں تو انھیں اس کے نتائج بھی بھگتنا پڑے۔مئی 2013 میں مسلم لیگ ن کے موجودہ قائد نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم بنے اور ان کی حکومت نے جون میں پہلا بجٹ پیش کیا۔مگر اُسی ماہ قومی اسمبلی میں اس وقت کے حزب اختلاف کی رکن شازیہ مری نے بجٹ کو عوام دشمن کہتے ہوئے دعویٰ کر دیا کہ اس سیاسی جماعت کے رہنما 46 لاکھ امریکی ڈالر کی گھڑی پہنتے ہیں۔ بظاہر ان کا اشارہ نواز شریف کی طرف تھا۔بعدازان معلوم ہوا کہ یہ میٹیورس نہیں بلکہ ہیری ونسٹن نامی کمپنی کی گھڑی ہے جس کی قیمت 30 ہزار ڈالر سے زیادہ نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں