66

ایران میں زیرحراست لڑکی کی ہلاکت،،،ڈیجیٹل احتجاجی فن کا قيام…

Spread the love

ایران میں نافذ خواتین کے ڈریس کوڈکی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر اخلاقی پولیس کی حراست میں جاں بحق ہونے والی نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئی روز بعد بھی جاری ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام نے مظاہرین کو روکنے اور ان کے احتجاج پر کریک ڈاؤن کی تصاویر کو بیرونی دنیا تک پہنچنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال پر سخت اور ٹارگیٹڈ پابندیاں عائد کر دی ہیں۔جبکہ ایران میں ڈیجیٹل احتجاجی فن کا قيام سامنےآيا.کئی شہروں میں سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں.سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک 76 افراد ہلاک اور 900 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ایرانی میڈیا میں ہلاکتوں کی تعداد 41 بتائی جا رہی ہے۔ایران میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی دل کا دورہ پڑنے سے 16ستمبر کو انتقال کرگئی تھیں. 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں اسکارف نہ پہننے پر حراست میں لیا گیا تھا۔مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں مظاہرے جاری ہیں.مظاہرین کا مطالبہ ہےکہ حجاب پر پابندی اور خواتین کے خلاف تشدد و امتیاز ختم کیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں