80

صحافتی تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

Spread the love

اسلام آباد ( بدلو نیوز )صحافتی تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔سینئر قانون دان منیر اے ملک کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ نے مشترکہ طور پر پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست

دائرکی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آرڈیننس کی سیکشن 2 اور 3 عوام کے جاننے کے حق کے منافی ہے، ترمیمی آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 19 اے میں دیئے گئے بنیادی حقوق کےمنافی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرڈیننس جاری کرنے کے لیے صدر کے پاس مناسب جواز ہونا ضروری ہے۔درخواست میں وفاق بذریعہ سیکریٹری کابینہ، وزارت اطلاعات، وزارت آئی ٹی اور وزارت قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آرڈیننس سیلف سینسرشپ کو فروغ دینے کا باعث بنے گا،18 فروری2022 ء کو صدرمملکت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کیا۔پیکا ترمیمی آرڈیننس بنیادی حقوق اور آئین کے متعدد آرٹیکلزسے متصادم ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ آرڈیننس جعلی خبر روکنے کے بہانےحقائق کو چھپانے کا باعث بنے گا، آرڈیننس عوامی شخصیات اور اداروں کی کارکردگی پرمباحثے بند کردے گا۔درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ حقائق، مباحثے اور تبصرے گڈ گورننس اور فعال جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس کالعدم قرار دیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں